سال 2023 خواتین پر تشدد، ہر دوسرے دن ایک عورت قتل یا تشدد کا شکار

ان واقعات میں 38خواتین اور 9 مرد قتل ہوئے جس میں سے 15خوتین اور 9مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئیں ،11 عورتوں نے گھریلوحالات سے تنگ آکر خودکشی کی

0 66

بلوچستان میں خواتین پر تشدد کے حوالے سے سال 2023کی جاری رپورٹ کے مطابق پورے بلوچستان میں ہر دوسرے دن ایک عورت قتل یا تشدد کا نشانہ بنی،بارہ ماہ کے دوران تشدد کے 82 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ تقریباً تمام واقعات رپورٹ شدہ ہیں ۔ ان واقعات میں 38خواتین اور 9 مرد قتل ہوئے جس میں سے 15خوتین اور 9مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئیں ،11 عورتوں نے گھریلوحالات سے تنگ آکر خودکشی کی ، 21خواتین کو ہراساں کیا گیا، 1 خاتون پر تشددکیا گیا جبکہ2 خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

عورت فائونڈیشن نے بلوچستان میں عورتوں کے خلاف تشدد کی صورت حال سے متعلق اپنی سالانہ رپورٹ جنوری تا دسمبر2023کوئٹہ میں جاری کردی ہے۔

رپورٹ عورتوں کے خلاف تشدد کے ہونے والے واقعات پر جمع کردہ اعداد و شمار پر مشتمل ہے۔ جو کہ عورت فائونڈیشن کے قومی پروگرام پاکستان میں عورتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار کا تجزیہ اور پالیسی مرتب کرتا ہے ۔

عورتوں کے خلاف تشدد ایک خطرناک حد تک عالمی مظہر کا باعث بن رہا ہے ۔

جس سے بے شمار عورتوں کی عزت و ناموس متاثر ہو رہی ہے۔ تشدد ایک بہت ہی بڑا صنفی امتیاز ، غیر مساویانہ امتیاز اور معاشرے میں نا ہمواری کا بڑھتا ہو ا ذریعہ بن رہا ہے ۔ تشدد کے حوالے سے اعداد و شمار برف پگھلنے کا ایک معمولی ذرہ معلوم ہوتا

اس رپورٹ کا مقصد بلوچستان میں عورتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی نشاندہی کرناہے ۔ جس کا مقصد زیادہ معلوماتی اور مددگار ماحول اور سماجی دبائو پیداہے۔

خواتین پرتشدد ایک خطرناک حد تک عالمی مظہر کا باعث بن رہا ہے

عورتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار مستقبل میں بننے والی پالیسی اور قانونی اصلاحات کے سلسلے میں مرکزی اور صوبائی حکومتوں ، سیاسی جماعتوں اور قانون دانوں کو مصالحتی طریقہ کار ، ترقیاتی پالیسیوں کے فریم ورک اور ادارتی نظام کے تحت عورتوں کے خلاف تشدد کے خاتمہ میں مددگار ثابت ہونگے۔

سال 2023کی رپورٹ کے مطابق پورے بلوچستان میں ہر دوسرے دن ایک عورت قتل یا تشدد کا نشانہ بن جاتی ہے ۔ بلوچستان میں پچھلے بارہ ماہ کے دوران تشدد کے 82 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ تقریباً تمام واقعات رپورٹ شدہ ہیں ۔ ان واقعات میں 38خواتین اور 9 مرد قتل ہوئے جس میں سے 15خوتین اور 9مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئیں ،11 عورتوں نے گھریلوحالات سے تنگ آکر خودکشی کی ، 21خواتین کو ہراساں کیا گیا، 1 خاتون پر تشددکیا گیا جبکہ2 خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

آپ کو بتاتا چلیں کہ ہمارے معاشرے کے بعض رسم و رواج اسلام سے متصادم ہونے کی بنا پر عورتوں کے حقوق کی نفی کرتے ہیں۔خواتین کی حالت زار بدلنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں سیاسی سطح پر مستحکم کیا جائے اور زندگی کے تمام شعبوں میں نمائندگی دی جائے۔

خواتین کے حقوق کی سب سے بڑی گارنٹی انہیں تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہے ۔

سال 2023 خواتین پر تشدد، ہر دوسرے دن ایک عورت قتل یا تشدد کا شکار

بد قسمتی سے ہمارے ہاں رائج قبائلی رسم و رواج کے تحت عورت کو جائیداد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے جو اس کے حقوق کے برعکس ہے۔

لائی جائے گی اُس وقت تک عورت کااستحصال ہوتا رہے گا۔عورت کو واقعی طور پر اس کا مقام دینا مقصود ہو تو انہیں سیاسی ، تعلیمی ، انتظامی اور مالی طور پر مستحکم کرنا ہوگا۔ پچھلے65 سالوں میں ہم نے عورت کو انسان ہی نہیں سمجھا۔ ان کو طرح طرح

 کے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جب تک رویوں میں تبدیلی نہیں لائی جائے گی خواتین کا استحصال ہوتا رہے گا۔

رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کے دوران خواتین کوہراس کرنےکے سب سے زیادہ واقعات کوئٹہ میں رپورٹ ہوئے جبکہ دوسرے نمبر پر جھل مگسی کا علاقہ رہا ہے۔

اسی طرح غیرت کے نام پر قتل کے واقعات سب سے زیادہ مستونگ اور جھل مگسی میں ہوئے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.