گزشتہ چند برسوں کی طرح رواں موسم سرما میں بھی ڈرائی فروٹ کم آمدن طبقے کی دسترس سے باہر رہیں گے لیکن چلغوزے کے دام میں حیرت انگیز کمی دیکھی جارہی ہے۔
ملک کے بیشتر حصوں میں موسم ٹھنڈا ہوگیا ہے جب کہ کراچی سمیت کئی علاقوں میں بھی موسم سرما کی پہلی بارش کے بعد اگلے چند روز میں سردی شروع ہونے کی توقع ہے۔
موسم سرما میں گرم ملبوسات کے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء بھی کافی حد تک تبدیل ہوجاتے ہیں خاص طور پر ڈرائی فروٹ کی طلب میں اضافہ ہوجاتا ہے تاہم پچھلے چند برسوں سے مہنگائی نے خشک میوہ جات بھی عوام کی دسترس سے دور کردیئے ہیں۔
پاکستان چلغوزے کی پیداوار کے حوالے سے دنیا کے اہم ملکوں میں شمار ہوتا ہے لیکن یہ عام پاکستانیوں کی پہنچ سے دور ہی ہیں۔ اس کی وجہ گزشتہ 4 برسوں کے دوران اس کی آسمان کو چھوتی قیمتیں تھیں۔
2020-21 کے موسم سرما میں چلغوزے کے دام 9 ہزار روپے فی کلو سے بھی تجاوز کرگئے تھے لیکن گزشتہ برس اس کی قیمت گر کر ہول سیل مارکیٹ میں 6ہزار روپے فی کلو گرام پر آگئی تھی۔
رواں سال چلغوزے کی قیمت میں اضافے کے بجائے کمی ہوئی ہے اور اب یہ ہول سیل مارکیٹ میں 5400 روپے فی کلو گرام میں دستیاب ہے لیکن یہ اب بھی عام پاکستانیوں کی پہنچ سے دور ہے۔
خشک میواجات کے کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ چلغوزے کی قیمت میں کمی بین الاقوامی مارکیٹ میں طلب میں کمی اور افغانستان سے چلغوزے کی مقامی مارکیٹ میں آمد کی وجہ سے ہے۔
