عامر اقبال گوپانگ کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے دوران کراچی میں گیس لوڈ شیڈنگ کا معاملہ زیر غور آیا۔ اس حوالے سے سوئی سدرن گیس کمپنی نے کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی۔
ایس ایس جی سی کے حکام نے بتایا کہ اس وقت سوئی سدرن کو 300 ایم ایم سی ایف ڈی گیس قلت کا سامنا ہے، کراچی میں ایک لاکھ 90 ہزار کنکشنز ہیں، پورے کراچی میں فوری گیس کی فراہم ممکن نہیں ہے، کوشش ہے جہاں گیس پریشر کم ہے وہاں ایل پی جی پہنچائیں، کراچی میں ایک لاکھ صارفین کو ایل پی جی سلنڈر فراہم کریں گے۔
سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام نے کہا کہ سردیوں میں گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی ترجیح ہے، کمپنیوں کے پریشر پمپس چلنے سے گھریلو صارفین کو مشکلات ہوتی ہے، فیکٹریوں کے پریشر پمپس کو چھاپے مار کر روکیں گے۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ 10 سال بعد پاکستان میں مقامی گیس کا ذخیرہ ختم ہوجائےگا، سیاسی عدم استحکام کے باعث غیر ملکی کمپنیاں نہیں آ رہیں،
سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا کہ ہم ایل این جی 40 ڈالر کی خرید کر گھریلو صارفین کو 3 ڈالر میں دے رہے ہیں، مہنگی ایل این جی خرید کر سستی نہیں بیچ سکتے، بقایا جات جمع ہونے سے گیس کمپنیاں دیوالیہ ہونےکے قریب ہیں۔
گیس کی ترسیل کے حوالے سے سیکریٹری پیٹرولیم نے بتایا کہ پابندیوں کے باعث ایران اور روس سےگیس نہیں لےسکتے، روس اور یوکرین جنگ کے بعد دنیا میں گیس ہی نہیں، اگر پیسوں کا بندوبست کر بھی لیں تو گیس نہیں ملے گی۔
موسم سرما میں گیس لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ گھریلوصارفین کو سردیوں میں ناشتے اور کھانے کے اوقات میں صرف 8 گھنٹےگیس ملےگی، صارفین کو 16گھنٹےگیس لوڈ شیڈنگ کا سامنا رہےگا، سی این جی اسٹیشن کو بتا دیا اگلے دو ماہ گیس نہیں ملےگی۔ موجودہ بحرانی صورتحال میں گھریلو صارفین کو 8 گھنٹے گیس دے دیں توبڑی کامیابی ہوگی۔

[…] سستے پٹرول کی فراہمی سے متعلق اہم خبر […]