معاشرے کی ترقی کیلئے خواتین کے حقوق کا تحفظ انتہائی ضروری ہوتا ہے،جان اچکزئی

خواتین کو ہر شعبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چائیے اور اپنے حقوق کے لیے آواز آٹھانی چاہیے

0 68

نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ معاشرے کی ترقی کیلئے خواتین کے حقوق کا تحفظ انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ ملک کی نصفِ آبادی کو کسی صورت بھی ترقیاتی عمل سے دور نہیں رکھا جا سکتا، خواتین کو ہر شعبوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چائیے اور اپنے حقوق کے لیے آواز آٹھانی چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ساؤتھ ایشیا پارٹنرشپ پاکستان اور عورت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کوئٹہ پریس کلب میں جمہوریت اور بااختیار عورت، حکومتی اداروں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کے ساتھ ایک ڈائیلاگ کے دوران کیا۔ جس میں خواتین کی سیاسی عمل میں شمولیت چیلنجز، آگے بڑھنے کا راستہ اور سفارشات پر قانون سازی اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ ڈائیلاگ منعقد ہوا۔ نشست کے مہمان خصوصی صوبائی وزراء شانیہ خان اور جان اچکزئی تھے۔نشست میں کمیشن آن وومن سٹیٹس بلوچستان کی چیئرپرسن فوزیہ شاہین نے کم عمری کی شادی کے قانون پر پریزینٹیشن دی۔ انہوں نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے قانون کو بلوچستان کیبنٹ نے منظور کر لیا تھا مگر بدقسمتی سے اسمبلی میں پیش نہیں ہو سکا۔ عورت فاؤنڈیشن نے کمیشن کے لئے اس قانون کا اردو ورژن بنایا جو وومن ڈویلپمنٹ کو بھیج دیا ہے تاکہ آنے والی اسمبلی میں پیش کیا جا سکیں۔ ڈائیلاگ سے نیشنل کمیشن برائے انسانی حقوق کی ممبر پروفیسر فرخندہ اورنگزیب، الیکشن کمیشن کے نمائندے، ڈائریکٹر ہیلتھ کارڈ الطاس سخی، ڈویژنل ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر محمد عبدوہو، عورت فاؤنڈیشن کے صوبائی ڈائریکٹر علاؤالدین خلجی، پروجیکٹ آفیسر جذبہ پروگرام سیپ پی کے یاسمین مغل، نیشنل پارٹی کے صوبائی ترجمان علی احمد لانگو، فاطمہ مینگل، فائزہ میر، شیزان ویلیم، سمیت شارق، بلوچستان یونیورسٹی کے اساتذہ میڈیا کے نمائندے و دیگر نے شرکت کی۔اس موقع شانیہ خان اور جان اچکزئی نے کہا کہ ہماری خواتین صدیوں سے تشدد کا شکار ہو رہی ہے، آج بھی معاشرے میں قبائلی رسم و رواج زیادہ مضبوط ہے کم عمری کی شادیاں معاشرے میں آج بھی ہورہی ہے اور بچیوں سے آج بھی نہیں پوچھا جاتا ہے۔ صوبوں کے نظرانداز طبقات بلخصوص عورتوں کو سیاسی اور ترقیاتی عمل میں شامل ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ جب تک خواتین کو بااختیار نہیں کریں گے اس وقت تک معاشرے میں اس طرح کے رسم و رواج کی روک تھام ممکن نہیں ہو سکتی۔ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی خواتین کو بااختیار کرنیکے لئے ان کو جائیداد میں حق دینا ہوگا جب تک ایک عورت معاشی طور پر مضبوط نہیں ہوگی وہ اپنے حق کے لئے آواز نہیں اٹھا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی بچیوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنا ہوگا۔ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور خواتین کا فیصلہ ساز اداروں تک رسائی کے لئے کوشش اس سفر کا حصہ ہیں۔ خواتین کو سیاسی عمل میں اکھٹا کرکے مختلف امور زیر غور لائے جاسکتے ہیں، جس کا نتیجہ سیاسی عمل میں خواتین کی باقاعدگی کے ساتھ شمولیت کے طور پر حاصل ہوگا انہوں نے عورت فاؤنڈیشن اور سیپ پاکستان کے جذبہ پروگرام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کو توسیع کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں اس طرح کے مسائل اور غلط رسم و رواج اور پرو وومن لاز پر مزید کام اور اس حوالے سے ایڈووکیسی کی جائے۔دیگر مقررین نے کہا پاکستان میں عام انتخابات بھی آرہے ہیں تاہم الیکشن شیڈول کا اعلان نہیں ہوا ہے انہوں نے کہا کہ فیصلہ سازی میں خواتین کا کردار نہ ہو تو امپاورمنٹ کا عمل انتہائی مشکل ہوگا پارلیمان کیلئے انتخابی عمل میں خواتین کا حصہ 33 فیصد کیا جائے تاکہ سیاسی عمل کے ساتھ فیصلہ سازی میں بھی خواتین کا فعال کردار ہوں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.