بھارت میں سکھ رہنماؤں کے قتل کی عالمی سطح پر سازشیں کی جا رہی ہیں، خالصتان تحریک

1

کینیڈا (ویب ڈیسک)سکھ برادری نے کینیڈا میں بھرپور احتجاج کرتے ہوئے بھارت کے خفیہ نیٹ ورکس کا عالمی سطح پر پردہ چاک کر دیا۔ مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ ہندوتوا نظریے کے تحت مودی سرکار قتل و غارت اور دھونس کے ذریعے خالصتان تحریک کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

خالصتان تحریک کے رہنماؤں کے مطابق بھارت میں سکھ رہنماؤں کے قتل کی عالمی سطح پر منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جس کے خلاف کینیڈین سرزمین پر بھارتی جاسوسی اور دباؤ کی جواب دہی کے لیے احتجاج ناگزیر تھا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر خالصتان تنظیم “سِکھز فار جسٹس” نے وینکور میں بھارتی قونصلیٹ کے سامنے تاریخی احتجاج کا اعلان کیا۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ “بھارت خالصتان تحریک کو دہشت گرد قرار دیتا ہے جبکہ اصل دہشت گرد نئی دہلی اور بھارتی مشنز میں بیٹھے ہیں۔”

18 ستمبر 2023 کو کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اعلان کیا تھا کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹوں کے ملوث ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اسی تناظر میں کینیڈین پولیس نے گواہ اندرجیت سنگھ گوسل کو سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی۔

سکھ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ “ہردیپ سنگھ نجر کا خون سکھ مزاحمت کا نعرہ بن چکا ہے، انصاف ملنے تک سکھوں کی عالمی جدوجہد جاری رہے گی۔” ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے 1984ء سے آج تک سکھ برادری کو ظلم، دھوکہ اور تشدد کے سوا کچھ نہیں دیا، بلکہ سفارت خانوں کو خفیہ کمانڈ سینٹرز میں تبدیل کرکے بیرون ملک سکھوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کا قتل بھارت کی سرحد پار دہشت گردی کو بے نقاب کرتا ہے، جبکہ امریکا اور برطانیہ میں سکھ رہنماؤں پر حملے بھی بھارتی ریاستی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ خالصتان رہنماؤں نے واضح کیا کہ مودی حکومت کے ظلم و جبر کے خلاف اب یہ تحریک ایک عالمی مزاحمتی تحریک کی صورت اختیار کر چکی ہے۔

Comments are closed.